ہاتھ میں کاغذ اور پینسل رکھ لیجیے۔ اب بیس
سیکنڈز کے لئے آنکھیں بند کریں۔ کچھ سوچنا نہیں بلکہ ان بیس سیکنڈز کو گننا ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ نے کسی بھی شعبے میں کامیابی کیلئے جہاں محنت اور کوشش کی شرط رکھی ہے وںیں کچھ اصول بھی طے کردیے ہیں۔اللّٰہ تعالیٰ نے زمین کے اندر اناج پیدا کرنے کے طاقت مہیا کررکھی ہے مگرساتھ ہی کچھ لوازمات بھی مقرر کردیے ہیں۔ آپ زمین میں ہل چلائیں گے ، بیج ڈالیں گے ، پانی لگائیں گے تب ہی کھیتی تیار ہوگی ۔
ایک۔ دو۔ تین اور پھر۔۔بیس۔
آنکھیں کھولیں اور فوری تین مقاصد لکھیں جنہیں آپ زندگی میں لازمی حاصل کرنا چاہتے
ہیں۔ بنا سوچے سمجھے اچانک اس طرح لکھے گئے تین مقاصد آپ کی زندگی کے حقیقی
مقاصد ہیں۔ ان مقاصد پر مزید غور و فکر کیجیے۔ ان سے متعلق ہر وہ پوائنٹ تفصیل سے
لکھیں جس سے ان مقاصد کا حصول آسان ہوتا ہو۔ انہیں مزید سے مزید واضح کرتے چلے
جائیں۔ ہر مقصد کے ساتھ وقت کی قید لگانا ضروری ہے۔ مثلاََ : میں فلاں بزنس جنوری
2020 میں شروع کردوں گا
میں نے گاہک کو عزت دینا اپنے ہندو کلائینٹس سے
سیکھا. میں نے سمجھا کہ کسی بھی کاروبار میں سب سے اہم آپ کا گاہک ہے کیونکہ گاہک
ہی وہ شخص ہے جو آپ کے بل بھر رہاہے. ہندو بزنس مین اپنے گاہک پہ جتنی توجہ دیتے
ہیں اتنی ہم مسلمان نہیں دیتے ہم کہتے ہیں بس چیز بکے باقی گاہک جائے بھاڑ میں
لیکن بزنس کا بنیادی اصول ہی گاہک کو مستقل گاہک میں بدلنا ہے.اللہ کا شکر ہے اس
اصول کو فالو کر کے میں نے اب تک بہت سے مستقل گاہک بنائیں ہیں جو میرے علاوہ کہیں
نہیں جاتے.
بے شک اللّٰہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ اس قادرِ
مطلق نے دنیا کو چلانے کیلئے ایک نظام وضع کیا ہے اور کچھ اصول لاگو کیے ہیں اور
جب تک آپ ان اصولوں کی پاسداری نہیں کریں گے ، کامیابی آپ کے نزدیک سے بھی نہیں
گزرے گی۔
اللّٰہ تعالیٰ نے کسی بھی شعبے میں کامیابی کیلئے جہاں محنت اور کوشش کی شرط رکھی ہے وںیں کچھ اصول بھی طے کردیے ہیں۔اللّٰہ تعالیٰ نے زمین کے اندر اناج پیدا کرنے کے طاقت مہیا کررکھی ہے مگرساتھ ہی کچھ لوازمات بھی مقرر کردیے ہیں۔ آپ زمین میں ہل چلائیں گے ، بیج ڈالیں گے ، پانی لگائیں گے تب ہی کھیتی تیار ہوگی ۔
اگر آپ ان میں
سے ایک کام بھی چھوڑ دیں اور سارا دن اور ساری رات اس کھیت میں سجدے میں پڑے رہیں،
فصل نہیں اگے گی۔اسکی وجہ یہ ہے کہ آپ نے قدرت کے بنائے اصولوں کی خلاف ورزی کی ۔
اس لئے کسی
بھی شعبے میں کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ پہلے آب قدرت اور فطرت کے تقاضوں کو پورا
کریں اور پھر قادرِ مطلق کے دربار میں سر بسجود ہو کر دعا کریں کہ اے مالک، میں نے
تیرے حکم کے مطابق اپنی طرف سے سارے لوازمات اور احکامات پورے کردیے ہیں اور اپنی
سی کوشش کرڈالی ہے۔ اے میرے رب ، اب تو اپنی رحمت سے اس میں برکت عطا فرما ۔ پھر آپ امید
رکھ سکتے ہیں کہ کامیابی ہی آپ کا مقدر بنے گی…
پیسے اور رزق کے حصول کی تگ و دو کو میٹیرل ازم کہنے والے لاکھ
جھٹلا لیں مگر اس سچ سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ جیب بھری ہو تو محبتیں،
خلوص، رشتے اور خوشیاں بھی پاس ہوتے ہیں، اور جیب خالی ہو تو اس میں نفرتیں، عناد،
اکتاہٹ، بیزاری، دکھ اور جھگڑے اور خود کشیاں پلتے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ خالی جیب کے
ساتھ حقوقِ انسانی تو دور حقوقِ اللہ کی ادائیگی بھی ممکن نہیں کیونکہ بھوکے پیٹ
سے کراہا تو جا سکتا ہے مگر خدا کی تسبیح نہیں کی جا سکتی۔ ایسے ہی نہیں کہا گیا
کہ قریب ہے کہ بھوک تمہیں کفر کے دہانے پہ پہنچا دے اور حصول رزق حلال عین عبادت ہے۔
لہذا یاد رکھیے کہ آپ کے تمام پیشوا جو ایک وقت کا کماکر دوسرے وقت
کی فکر کرنے والوں کو بھٹکے ہوئے اور مادیت پرست کہتے ہیں ان کے آستانے پر ان کی
آنے والی نسلوں تک انتظام ہوتا ہے کیونکہ مریدین کا ایک وقت سے بیشتر کا رزق انہیں
آستانوں کی نظر ہوتا ہے۔
جان لیجیے! خدا نے رزق حلال کمانے کو نہ تو گناہ قرار دیا ہے نہ اس
کو ناپسند فرمایا ہے بلکہ اس کو عبادت قرار دیا ہے اور دوران رزق حلال کمانے کے
مرنے والے کو شہید۔ پرائی اور مفت کی روٹی توڑ کر اللہ اللہ کرنے والے سست اور
کاہل عابد کی نسبت اپنا تن مار کر دوسروں کا پیٹ بھرنے والا انسان ہزار نہیں لاکھ
درجے بہتر اور افضل ہے۔ لہذا اپنی سستی، کاہلی، کام چوری اور ہاتھ پاؤں چھوڑ رہنے
کو کسی نام نہاد مذہبی دلیل میں لپیٹ کر دل کو بہلانا بند کیجیے۔
اسلام ایک دین فطرت ہے اور اس میں کوئی بھی چیز فطرت انسانی اور
کامن سینس کے خلاف نہیں ہے۔یاد رکھیے غریب پیدا ہونا جرم نہیں مگر آپ کا اپنی وجہ
سے غریب مرنا ایک بہت بڑا پاپ ہے۔اور محنت کے بجائے محض خدا پر چھوڑ کر بیٹھے رہنے
والے اپنی جان پر تو ظلم کرتے ہی ہیں مگر اپنے ساتھ بہت سے اور رشتوں کو بھی جہنم
میں جھونک دیتے ہیں۔
حصول رزق حلال کو محض مقدر کا کھیل کہنے والوں کی کھوپڑی میں اتنی
سی بات نہیں بیٹھتی کہ خدا پرندوں کو بھی رزق دیتا ہے مگر ان کے گھونسلے میں نہیں
ڈالتا۔
No comments:
Post a Comment