International News, Online Earning Ways, New Jobs , Tips & Tricks Life Changing Writing & Startup Business

BREAKING NEWS

اسلام علیکم دوستوں میرا نام عطاءاللہ خان ڪيهر ہے WELCOME TO MY BLOG SUBSCRIBE MY BLOG BY ADDING EMAIL ???? "Attaullah Kehar" AND SEE SOMETHING NEW WhatsApp =+923083033205

Showing posts with label Successful People. Show all posts
Showing posts with label Successful People. Show all posts

Saturday, April 27, 2019

April 27, 2019

YOU ARE RICHEST MAN IN THE WORLD....


YOU ARE RICHEST MAN IN THE WORLD....


Yes, You Are already richest person in the world Ask How???

How???


Simple, it’s simple that you are already Richest Person in the World with almighty of Allah (God),
you have two eyes, 
you have two legs, You can Run Fast 
You have Two Hand, You can Work 
You have Nose, You can Breath 
You Can Run With Legs 
You Can Think 
You can See / Watch anything with your eyes.



So Say Thank to Allah 
Thank You Allah.

Saturday, April 13, 2019

April 13, 2019

IBRAHIM MAKOONGA FINALLY WON RACE, HIS HISTORY IN URDU


IBRAHIM MAKOONGA FINALLY WON RACE, HIS HISTORY IN URDU



چائے کے باغات ابراہیم کی زندگی کا پہلا چیلنج تھے‘ وہ کینیا کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوا‘ والدین دہائیوں سے چائے کے باغوں میں کام کرتے تھے‘ والد‘ بھائی اور بہنیں چائے بوتے تھے‘ پودوں کی حفاظت کرتے تھے‘ پانی دیتے تھے اور پتیاں لگنے کا انتظار کرتے تھے جبکہ ماں چائے چنتی تھی‘ یہ لوگ گارے کے گھر میں جانوروں جیسی زندگی گزارتے تھے‘ کھانے کیلئے پوری خوراک‘ پہننے کیلئے مناسب کپڑے اورمچھروں اور گرمی سے بچنے کیلئے پنکھا‘ ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا‘ ابراہیم مکونگا نے ان حالات میں آنکھ کھولی اور وہ آنکھ کھولتے ہی چائے چننے میں مصروف ہو گیا‘ اللہ تعالیٰ نے اسے لمبی ٹانگیں اور لمبا سانس دے رکھا تھا‘ وہ قدرتی طور پر ان تھک تھا‘ وہ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کے باوجود تھکتا نہیں تھا‘ بے تحاشہ کام کرنا‘ مسکرانا اور دوڑنا اس کے خون میں شامل تھا‘ وہ چائے چننے کے بعد روزانہ دوڑ لگاتا تھا اور کوئی اسے پکڑ نہیں پاتا تھا‘ وہ دوڑ میں گھوڑوں‘ گدھوں اور خچروں کو شکست دے دیتا تھا‘ ابراہیم کے ساتھی گھوڑے پر بیٹھ جاتے تھے‘ وہ گھوڑے کو ایڑھ لگاتے تھے‘ گھوڑا ہوا سے باتیں کرنے لگتا تھا اور ابراہیم اس ہوا سے باتیں کرتے گھوڑے کے ساتھ ساتھ بھاگنے لگتا تھا‘ گھوڑا بھاگتے بھاگتے تھک جاتا تھا لیکن ابراہیم کا سانس نہیں ٹوٹتا تھا‘ یہ دوڑ اس کاشوق‘ اس کا پیشن تھی‘ وہ جوں ہی فارغ ہوتا تھا وہ کچی پگڈنڈیوں پر دوڑنا شروع کر دیتا تھا‘ وہ دوڑتے دوڑتے گاؤں کا ایتھلیٹ بن گیا‘ گاؤں کے لوگ اسے ”گھوڑا“ کہنے لگے‘ وہ دوڑتا رہا اور چائے کے باغوں میں کام کرتا رہا‘ کام کرتے کرتے اور بھاگتے بھاگتے ایک دن قسمت کی دیوی نے اس کے دروازے پر دستک دے دی‘ ٹائڈریک نرمے گھومتا پھرتا ہوا چائے کے باغات دیکھنے اس کے گاؤں آگیا‘ نرمے اسٹونیا کا قومی چیمپیئن ہے‘ یہ ایتھلیٹ ہے اور اسٹونیا کے لوگ اسے دیوتا کی طرح چاہتے ہیں‘ یہ ابراہیم مکونگا کے گاؤں آیا‘ اس نے مکونگاکو دوڑتے ہوئے دیکھا اور حیران رہ گیا‘ مکونگا واقعی گھوڑے کی طرح دوڑ رہا تھا‘ نرمے نے اس کے ساتھ دوڑ لگائی اور وہ اس کا ٹیلنٹ دیکھ کر پریشان ہو گیا‘ نرمے کا خیال تھا مکونگا کو اگر اچھا ٹرینر مل جائے تو یہ پوری دنیا کو حیران کردے گا‘ نرمے نے اسے اسٹونیا آنے کی دعوت دی‘ مکونگا کیلئے یہ پیشکش حیران کن تھی‘ وہ حیرت کے عالم میں اپنے والدین کے پاس گیا لیکن والدین نے انکار کر دیا‘ وہ اپنے کماؤ پوت کو کھونے کیلئے تیار نہیں تھے‘ نرمے اس کے بعد مکونگا‘ اس کے والدین اور اسٹونیا کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کو ایک سال قائل کرتا رہا‘ وہ ہر جگہ سے انکار سنتا رہا لیکن ڈٹا رہاں یہاں تک کہ کو مکونگا اسٹونیا آگیا۔
اسٹونیا ابراہیم کی زندگی کا دوسرا چیلنج تھا‘ وہ کینیا میں پیدا ہوا تھا‘ تعلیم نہ ہونے کے برابر تھی‘ سماجی لحاظ سے بھی بہت پیچھے تھا اور وہ انگریزی بھی نہیں جانتا تھا‘ نرمے کیلئے بھی ایک ایسے نوجوان کو ٹرینڈ کرنا خاصا مشکل تھا لیکن وہ ڈٹا رہا‘ مکونگا بے شمار مرتبہ دل برداشتہ ہوا‘ وہ لاتعداد مرتبہ مایوس بھی ہوا لیکن نرمے پیچھے نہ ہٹا‘ وہ اسے سمجھا بجھا کر دوبارہ ٹریک پر لے آتا تھا‘ نرمے کو ابرہیم میں ایک اور دلچسپ خوبی بھی نظر آئی‘ یہ فوکسڈ تھا
یہ اگر کوئی چیز ٹھان لیتا تھا تو یہ پھر دائیں بائیں نہیں ہوتا تھا‘ یہ ”گیو اپ“ نہیں کرتا تھا‘ یہ اس ٹارگٹ کو اچیو کئے بغیر پیچھے نہیں ہٹتا تھا‘ نرمے نے ہمیشہ اس کی اس خوبی کو جگائے رکھا‘ یہ اسے ہر بار ”رننگ ٹریک“ پر لے کر آتا اور پھر اس سے کہتا ”تم اب بتاؤ تم نے کینیا واپس جانا ہے یا پھر دوڑنا ہے“ اور یہ چپ چاپ دوڑنا شروع کر دیتا‘ نرمے اور ابراہیم چار سال پریکٹس کرتے رہے یہاں تک کہ ابراہیم مکونگا پروفیشنل ایتھلیٹ بن گیا‘ یہ اس دوران یورپ میں رہنا
میڈیا کو ہینڈل کرنا اور انگریزی بولنا بھی سیکھ گیا‘مکونگا نے مئی 2015ء اور مئی2016ء کی میرا تھن ریس جیت لی لیکن یہ2017ء میں پوری دنیا میں پاپولر ہو گیا‘کیسے؟ ہم اب اس طرف آتے ہیں‘ اسٹونیا میں 7مئی 2017ء کو ہاف میراتھن ریس تھی‘ یہ ریس ”تا رتوہاف میرا تھن“ کہلاتی ہے اور یہ ہر سال ہوتی ہے‘ دنیا کے مختلف ملکوں کے کھلاڑی اس ریس میں حصہ لیتے ہیں‘ ابراہیم مکونگا بھی اس ریس میں شامل تھا لیکن ریس سے عین پہلے اس کی زندگی کا تیسرا چیلنج آ گیا۔
یہ تیسرا چیلنج جوتے تھا‘ ایتھلیٹس کے جوتے عام جوتوں سے مختلف ہوتے ہیں‘ یہ دوڑ کے دوران تلوؤں‘ انگلیوں اور ایڑھیوں کی حفاظت کرتے ہیں‘ ہمارے پاؤں بہت حساس ہوتے ہیں‘ ہم اگر ایک خاص حد سے زیادہ چل لیں یا پھر دوڑ لیں تو ہمارے تلوے پھٹ جاتے ہیں‘ ہمارے پاؤں کی انگلیوں کے نچلے حصے بھی زخمی ہو جاتے ہیں اور پاؤں کے دائیں بائیں ہونے یا مڑنے سے ایڑھی میں موچ بھی آ جاتی ہے اور یوں ہم چلنے کے قابل نہیں رہتے چنانچہ سپورٹس کمپنیاں ان ایشوز کو سامنے رکھ کر ایتھلیٹس کیلئے جوتے بناتی ہیں
یہ جوتے ریس کے مختلف دورانیے کیلئے مختلف ہوتے ہیں‘ چھوٹی ریس کے جوتے الگ ہوتے ہیں اور بڑی ریس یعنی میراتھن کیلئے الگ‘ ایتھلیٹس اپنے ان جوتوں کی بہت حفاظت کرتے ہیں‘ ابراہیم مکونگا بھی اپنے جوتوں کے معاملے میں بہت حساس تھا چنانچہ اس نے ریس سے پہلے اپنے جوتے حفاظت کیلئے انتظامیہ کے ایک شخص کے پاس رکھوا دیئے اور خود ننگے پاؤں ورزش کرنے لگا‘ میراتھن کا وقت ہوگیا‘ مکونگا جوتے پہننے کیلئے آیا تو پتہ چلا وہ شخص اس کے جوتوں سمیت غائب ہو چکا ہے
مکونگا پاگلوں کی طرح اسے تلاش کرنے لگا لیکن وہ شخص ملنے کیلئے غائب نہیں ہوا تھا‘ وہ اسے ریس میں ہروانے کیلئے غائب ہوا تھا چنانچہ وہ نہیں ملا‘ مکونگا نے انتظامیہ کو بتایا لیکن انتظامیہ عین وقت پر اس کیلئے کچھ نہیں کر سکتی تھی لیکن اس کے باوجود انتظامیہ نے سٹیڈیم میں اعلان کرایا ”ہمارے ایک کھلاڑی کے پاس رننگ شوز نہیں ہیں‘ آپ میں سے اگر کسی کے پاس سات سائز کے جاگرز ہیں تو مہربانی فرما کر اسے دے دیں‘ ہم ریس کے بعد یہ جوتے واپس کر دیں گے
لیکن سٹیڈیم میں سے کوئی شخص ابراہیم مکونگا کی مدد کیلئے نہیں نکلا‘ ریس کا وقت ہو گیا چنانچہ انتظامیہ نے اسے ٹریک سے باہر جانے کا اشارہ کر دیا‘ مکونگا کے پاس اب دس سیکنڈ کا وقت تھا‘ اس نے ان دس سیکنڈز میں ایک فیصلہ کرنا تھا‘ یہ میرا تھن سے باہر چلا جائے اور اگلے سال کا انتظار کرے یا پھر یہ جوتوں کے بغیر ریس میں شریک ہو جائے‘ دوسرا آپشن تقریباً ناممکن تھا‘ کیوں؟ کیونکہ جوتوں کے بغیر 23 کلو میٹر دوڑنا خالہ جی کا گھر نہیں تھا‘ ریس کے دوران پکی سڑک بھی آتی تھی
کچا راستہ بھی اور پگڈنڈیاں بھی اور ان سب کو ننگے پاؤں عبور کرنا آسان نہیں تھا چنانچہ اس کے پاس صرف ایک ہی آپشن بچتا تھا یہ میراتھن سے باہر چلا جائے لیکن انتظامیہ سمیت پورا سٹیڈیم اس وقت حیران رہ گیا جب ابراہیم مکونگا نے جرابوں میں دوڑنے کا اعلان کر دیا‘ انتظامیہ نے اسے سمجھانے کی کوشش کی ”تم اگلے سال بھی میرا تھن میں شریک ہو سکتے ہو لیکن اگر اس دوڑ کے دوران تمہارا پاؤں فریکچر ہوگیا یا پھر پاؤں‘ ایڑھی اور پنڈلی کا کوئی مسل خراب ہو گیا تو تم پوری زندگی کیلئے ”ان فٹ“ ہو جاؤ گے
تم پھر کبھی ریس میں شریک نہیں ہو سکو گے“لیکن وہ نہیں مانا‘ اس کا کہنا تھا میں اگر آج باہر نکل گیا تو پھر میں کبھی ٹریک پر واپس نہیں آ سکوں گا‘ انتظامیہ نے بے بس ہو کر اسے اجازت دے دی۔ابراہیم مکونگا میراتھن میں شریک ہوگیا‘ ریس میں 3262کھلاڑی شامل تھے‘ یہ تمام کھلاڑی ٹرینڈاور صحت مند گورے تھے‘ یہ ان کھلاڑیوں میں واحد غریب کسان تھا‘ یہ غریب کسان جرابوں میں بھاگنا شروع ہوا اور اس نے کمال کر دیا‘ اس نے نہ صرف ننگے پاؤں 23 کلو میٹر فاصلے طے کر لیا بلکہ اس نے پہلی پوزیشن بھی حاصل کر لی
مکونگا نے یہ فاصلہ ایک گھنٹے‘ تیرہ منٹ اور 23 سیکنڈ میں طے کیا اور وہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے کھلاڑیوں سے چار منٹ آگے رہا‘ دوڑ کے دوران اس کی جرابیں بھی پھٹ گئیں لیکن وہ بغیر رکے دوڑتا رہا یہاں تک کہ اس نے دنیا میں دو ریکارڈ بنا دیئے‘ یہ دنیا کا پہلا کھلاڑی تھا جس نے جرابوں میں میرا تھن ریس جیتی اور اس نے 23 کلو میٹر کا فاصلہ ایک گھنٹے‘ تیرہ منٹ اور 23 سیکنڈ میں طے کیا‘ یہ دونوں ریکارڈز تھے
ریس جیتنے کے بعد جب ابراہیم مکونگا سے اس کمال کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے جواب دیا ”جرابوں میں بھاگنا مشکل تھا‘ مجھے شروع شروع میں مشکل پیش آئی لیکن پھر میں نے اپنے آپ کو یقین دلا دیا‘ میں نے پاؤں میں رننگ شوز پہن رکھے ہیں اور میں دوسروں کی طرح دوڑ رہا ہوں“ وہ رکا اور پھر بولا ”میں نے اپنی ساری توانائیاں جیت پر فوکس کر لیں‘ ریس کے دوران میں صرف اور صرف جیتنا چاہتا تھا‘ میری خواہش تھی میں کبھی خود کو یہ نہ کہہ سکوں میں جرابوں کی وجہ سے ہار گیا چنانچہ میں بھاگتا چلا گیا یہاں تک کہ میری جرابیں بھی پھٹ گئیں اور میرے پاؤں براہ راست سڑک اور مٹی کو محسوس کرنے لگے
مجھے درمیان میں یہ بھی محسوس ہونے لگا میں شاید اس ریس کے بعد کبھی چلنے کے قابل نہ رہوں لیکن میں دوڑتا رہا یہاں تک کہ میں جیت گیا“ وہ رکا اور بولا ”اور ہاں میں محسوس کرتا ہوں میرے پاؤں میں اگر جوتے ہوتے تو شاید میں نہ جیت پاتا لیکن جب میرے جوتے چھن گئے تو میں نے اپنے آپ سے کہا‘ مکونگا تمہارے پاس اب جیتنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا“ اس کا کہنا تھا ”آپ اگر جیتنے کیلئے جیت کا فیصلہ کر لیں تو پھر دنیا میں کوئی شخص آپ کو ہرا نہیں سکتا خواہ آپ ننگے پاؤں ہی کیوں نہ ہوں“۔آپ بھی اگر جیتنا چاہتے ہیں تو آپ بھی ابراہیم مکونگا بن جائیں‘ دنیا میں کوئی شخص آپ کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔
IBRAHIM MAKOONGA FINALLY WON RACE, HIS HISTORY IN URDU


Thursday, March 21, 2019

March 21, 2019

Humanity is still alive! The tragedy that took place in New Zealand after the tragedy

Humanity is still alive!

Humanity is still alive! The tragedy that took place in New Zealand after the tragedy

The attack on two mosques in the Crystal Church in New Zealand, is as low as it is. In this horrific incident, 50 people including 9 Pakistanis were martyred and many others were wounded - this opportunity is celebrating nationwide nationwide and major flagship buildings are important on buildings After all this, the reaction of people from around the world, including Pakistan, is emerging. And everyone is showing regret to this tragedy in their own ways. Everyone is expressing expressions with victims in different ways, let's see a few highlights of this style

Humanity is still alive! The tragedy that took place in New Zealand after the tragedy



New Zealand's fast bowler

proposes New Zealand's Fast Bowler Kosta Barbarouses played a crucial match after proclaiming solidarity with the victims of mosque attacks and told the world that humanity is still alive!


Egg Boy!

An Australian youth struck a speech on the Australian Senator who was against the Muslims, who was arrested by the young man - young people were named Egg and their social media users have also created Facebook patches in support But the fund to buy eggs was collected - however, the egg poisoning of Australian senator has announced the amount of money collected to New Zealand's victims. Australian youth Wil Cologne said Muslims are not terrorists and there is no religion in terrorism, and I will give all the deposited money to the victims of New Zealand's tragedy...




People express solidarity On this horrible action of terrorism, people from around the world, including Pakistan, have condemned it and crying with the victims of New Zealand's civilian attacks. If it is said that after the incident the clouds of grief across the world, including New Zealand, were torn apart, would not be wrong. In the attack, 9 Pakistani were included in the martyrdom


Aid chain

After the tragedy in New Zealand, a huge series of aid started from around the world, with various popularity including Ben Stiller, giving thousands of dollars to see millions of dollars as they saw, besides supplies - And the chain of aid increased so much that the local government later announced that no relief should be given..


Allah give patience to all martyrs's family in New Zealand " Masjid Al Noor "



Tuesday, March 19, 2019

March 19, 2019

Think Like Jeff Bezos






In this Article What does it take to make $100 billion? Ask Jeff Bezos. The entrepreneur became the richest man on the planet by turning Amazon into the world’s largest online retailer. This kind of success doesn’t happen by accident. It comes with the right mindset. It’s one you can adopt, too. Below, So what makes Jeff Bezos so unique.


1. Make Decisions With 70% Of The Information
It’s valuable to be informed. But as Bezos explains, “Most decisions should probably be made with somewhere around 70% of the information you wish you had. If you wait for 90%, in most cases, you’re probably being slow.” For example, Prime Now was launched 111 days after it was conceived. Were there bumps and turns along the way? Sure. But fast-decision making is how you get ahead of the competition. If you wait for perfect information, it’s too late.


2. Ignore The Competition
Many businesses get caught up in what others do. More often than not, this causes them to copy their competition. In reality, serving the customer should always come first. This is how you innovate and succeed. As Bezos explained, this is how Amazon Prime came to be. “Even when they don't yet know it, customers want something better, and your desire to delight customers will drive you to invent on their behalf. No customer ever asked Amazon to create the Prime membership program, but it sure turns out they wanted it.”
3. Take The 10% Chance
Bezos once said, “Given a 10% chance of a 100-times payout, you should take that bet every time.” Those aren’t impossible odds! You need to make bold business decisions to achieve big success. You won’t always succeed, but you can still learn things to help you achieve that big payout in the future. For example, Amazon Marketplace failed in its first two launch attempts. The third time, it worked. It has since grown to contribute to almost half of Amazon’s sales.
4. Become A Master Of Failure
Fear of making bad decisions often keeps companies from innovating. But as Bezos has said, “If you’re good at course correcting, being wrong may be less costly than you think.” Learn to fail fast and cheap, and correcting bad decisions won't be a problem. This will help you learn and achieve better results in the future. Felix Odigie, CEO and founder of Occasion Station adds, “Any failure is an opportunity to build toward bigger and better things. Why did that product fail? How could I have done better? Find answers to these questions and learn from them to set yourself up for success with your next endeavor.”


Jeff Bezos is Amazon's founder, CEO, chairman and top shareholder. MacKenzie Bezos is a novelist who helped Amazon grow during its early years but hasn't been significantly involved in the company since and has a much lower profile than her husband. The couple has four children.

Read More:-
Jeff Bezos' $140 billion divorce: How it affects Amazon
Jeff Bezos' divorce announcement this month has been a boon for the gossip pages, with tabloids dishing on the couple's massive fortune of roughly $140 billion and on Bezos' reported steamy texts to his new girlfriend.
But beyond the world of TMZ and Page Six, Jeff and MacKenzie Bezos' divorce could have a big impact on Amazon's ownership and create new challenges for the company. And though it's unlikely, that turbulence could even harm consumers by slowing Amazon's rapid pace of growth and innovation.
Additionally, the divorce is expected to result in one of the most notable settlements in history, and likely the biggest, since Bezos is the world's richest person and runs one of the world's most valuable companies.
"Jeff remains very much focused on and engaged in Amazon," company spokesman Drew Herdener said Wednesday

Hours after the divorce announcement, the National Enquirer reported that Bezos has been dating Lauren Sanchez, the wife of WME talent agent Patrick Whitesell. It also published a series of texts Bezos allegedly sent Sanchez, including: "I love you, alive girl. I will show you with my body, and my lips and my eyes, very soon."

Monday, March 18, 2019

March 18, 2019

7 Ways To Let Go Of The Past And Live A "Happy Life"


We all have them…those hurtful, frustrating, offensive, manipulative people in our lives. No matter how hard we try to surround ourselves with positive and kind people, there will always be those who will disrespect, insult, berate, and misuse you if we allow them to.
We may, for a variety of reasons, not be able to avoid them, but we can determine how we interact with them and how we allow them to interact with us.
So how to take control of your life and stop being pushed around?
Learning to set clear firm boundaries with the people in our lives at work and in our personal lives is the best way to protect ourselves from the negative effects of this kind of behavior.

Don’t let negative thoughts cloud your mind

Allow yourself to express your emotions, but don’t dwell on them. Negative thinking is unproductive as it distracts you from the positives in life and makes it harder to let go of the past. Negative thoughts plague your mind with self-sabotaging thoughts, denying you your right to live a happy life.
When a negative thought crosses your mind, steer your mind away from it. Instead, look at the positives you have gained from an experience. Willie Nelson mentions the power of positive thinking perfectly:
“Once you replace negative thoughts with positive ones, you’ll start having positive results.”

Learn from your experience

Take away the positives from past experiences. By learning from an experience, you learn more about yourself and what makes you happy. Perhaps you discovered you don’t like certain activities anymore, or you learned who your true friends were. Now you know not to participate in that activity, or to spend time with your true friends, leaving your toxic friends behind. Use these experiences to your advantage so you can learn more about what makes you happy in life.

Stop being the victim

When you get into the mind-set of the victim, you often find that all your thoughts lead back to past traumas. Your mind becomes plagued by these thoughts and you find yourself thinking that everything always goes wrong for you.
Of course this is not the case at all, because you are in control of your fate. You shouldn’t think because you have failed before, you will fail now. Instead, remember that you have control over your life and you don’t have to be the victim.

Don’t wait for an apology

“True forgiveness is when you can say, ‘Thank you for the experience.'” Oprah Winfrey
The best lesson you can learn in life is to forgive and forget. Maybe that other person was in the wrong, that he or she should apologize, but waiting for that apology isn’t going to help you. In the end the only one you will hurt is yourself because you aren’t letting go of the past.
Focus on moving forward, because what has happened is in the past . You could be waiting an eternity for that apology and wasting your time hung up. Don’t let someone else’s mistakes stop you from living a happy life.

Expand your view of yourself

You’ve confronted your past and moved on, so now is the time to avert attention to yourself. This is the time to get to know yourself better, to learn what makes you happy. Go out and take part in new activities, don’t be afraid to take risks and learn what experiences you are passionate about. Understanding who you are and what you want out of life will make you happier in the long run.

Forget the past and live in the moment

“The secret of health for both mind and body is not to mourn for the past, not to worry about the future, or not to anticipate troubles, but to live in the present moment wisely and earnestly.” Buddha
One of my all-time favorite sayings is “Live in the moment.” It follows the concept that you should live in the present, not in the past. You won’t gain anything from looking back at the past, because what has happened cannot be changed. So don’t look back at the past, look to the present, the moment you are in now. You won’t live this minute again, which is why you should make the most of it. Be present in this very moment by looking around you. Take in what people are saying as well as focusing on yourself and what you are doing.
Finally, leave the past behind you, that has happened and you can’t change it. Focus now on the present moment and your own happiness. Choosing to be positive will open you up to a life of happiness.
How can you live a happy life when you cannot let go of the past? Instead of focusing on the present, you’re caught in a web of lies and only your past mistakes seem to matter. Yet there are many out there who live each day with a happy and positive view on life. Why? Because they are not focusing on the past. Read this guide to learn how you can let go of your past and live a happy life.

Let the emotions flow

“Cry. Forgive. Learn. Move on. Let your tears water the seeds of your future happiness.” Steve Maraboli
One mistake many people make is they try to ignore their emotions altogether, which is the worst thing to do. To move forward feel emotions and understand why you are upset in the first place. Let the tears come until you can cry no more, or scream into a pillow until the frustration ebbs away. Let it all out in order to let go of the past and live a happy life.

Thursday, March 14, 2019

March 14, 2019

ایک چھوٹے سے قصبے میں ایک غریب لڑکی رہتی تھی


ایک چھوٹے سے قصبے میں ایک غریب لڑکی رہتی تھی‘ اس کا نام مانیا سکلوڈو وسکا تھا‘ وہ ٹیوشن پڑھا کر گزر بسر کرتی تھی‘19 برس کی عمر میں وہ ایک امیر خاندان کی دس سال کی بچی کو پڑھاتی تھی‘ بچی کا بڑا بھائی اس میں دلچسپی لینے لگا‘ وہ بھی اس کی طرف مائل ہوگئی چنانچہ دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا لیکن جب لڑکے کی ماں کو پتہ چلا تو اس نے آسمان سر پر اٹھا لیا

.
اس نے مانیا کو کان سے پکڑا اور پورچ میں لا کھڑا کیا‘ اس نے آواز دے کر سارے نوکر جمع کئے اور چلا کر کہا ‘ دیکھو یہ لڑکی جس کے پاس پہننے کیلئے صرف ایک فراک ہے‘ جس کے جوتوں کے تلوئوں میں سوراخ ہیں اور جسے 24 گھنٹے میں صرف ایک بار اچھا کھانا نصیب ہوتا ہے اور وہ بھی ہمارے گھر سے‘ یہ لڑکی میرے بیٹے کی بیوی بننا چاہتی ہے‘ یہ میری بہو کہلانے کی خواہش پال رہی ہے‘‘
.
تمام نوکروں نے قہقہہ لگایا اور خاتون دروازہ بند کر کے اندر چلی گئی‘ مانیا کو یوں محسوس ہوا جیسے کسی نے اس کے اوپر تیزاب کی بالٹی الٹ دی ہو‘ وہ توہین کے شدید احساس میں گرفتار ہوگئی اور اس نے اسی پورچ میں کھڑے کھڑے فیصلہ کیا وہ زندگی میں اتنی عزت‘ اتنی شہرت کمائے گی کہ پورا پولینڈ اس کے نام سے پہچانا جائے گا۔
.
یہ 1891ء تھا‘ وہ پولینڈ سے پیرس آئی‘ اس نے یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور فزکس پڑھنا شروع کردی‘ وہ دن میں 20 گھنٹے پڑھتی تھی‘ اس کے پاس پیسہ دھیلا تھا نہیں جو کچھ جمع پونجی تھی وہ اسی میں گزر بسر کرتی تھی‘ وہ روز صرف ایک شلنگ خرچ کرتی تھی‘ اس کے کمرے میں بجلی‘ گیس اور کوئلوں کی انگیٹھی تک نہیں تھی‘ وہ برفیلے موسموں کی راتیں کپکپا کر گزارتی تھی‘ جب سردی برداشت سے باہر ہو جاتی تھی تو وہ اپنے سارے کپڑے نکالتی تھی‘ آدھے بستر پر بچھاتی تھی اور آدھے اوپر اوڑھ کر لیٹ جاتی تھی‘ پھر بھی گزارہ نہ ہوتا تو وہ اپنی ساری کتابیں حتیٰ کہ اپنی کرسی تک اپنے اوپر گرا لیتی تھی
.
پورے پانچ برس اس نے ڈبل روٹی کے سوکھے ٹکڑوں اور مکھن کے سوا کچھ نہ کھایا‘ نقاہت کا یہ عالم ہوتا تھا وہ بستر پر بیٹھے بیٹھے بے ہوش ہو جاتی تھی لیکن جب ہوش آتا تھا تو وہ اپنی بے ہوشی کو نیند قرار دے کر خود کو تسلی دے لیتی تھی‘ وہ ایک روز کلاس میں بے ہوش ہوگئی‘ ڈاکٹر نے اس کا معائنہ کرنے کے بعد کہا‘ آپ کو دواء کی بجائے دودھ کے ایک گلاس کی ضرورت ہے‘ اس نے یونیورسٹی ہی میں پائری نام کے ایک سائنس دان سے شادی کر لی تھی‘ وہ سائنس دان بھی اسی کی طرح مفلوک الحال تھا‘ شادی کے وقت دونوں کا کل اثاثہ دو سائیکل تھے
.
وہ غربت کے اسی عالم کے دوران پی ایچ ڈی تک پہنچ گئی‘ مانیا نے پی ایچ ڈی کیلئے بڑا دلچسپ موضوع چنا تھا‘ اس نے فیصلہ کیا وہ دنیا کو بتائے گی یورینیم سے روشنی کیوں نکلتی ہے‘ یہ ایک مشکل بلکہ ناممکن کام تھا لیکن وہ اس پر جت گئی‘ تجربات کے دوران اس نے ایک ایسا عنصر دریافت کر لیا جو یورینیم کے مقابلے میں 20 لاکھ گنا روشنی پیدا کرتا ہے اور اس کی شعاعیں لکڑی‘ پتھر‘ تانبے اور لوہے غرض دنیا کی ہر چیز سے گزر جاتی ہیں‘ اس نے اس کا نام ریڈیم رکھا‘ یہ سائنس میں ایک بہت بڑا دھماکہ تھا‘ لوگوں نے ریڈیم کا ثبوت مانگا‘ 
.
مانیا اور پائری نے ایک خستہ حال احاطہ لیا جس کی چھت سلامت تھی اور نہ ہی فرش اور وہ چار برس تک اس احاطے میں لوہا پگھلاتے رہے‘ انہوں نے تن و تنہا 8 ٹن لوہا پگھلایا اور اس میں سے مٹر کے دانے کے برابر ریڈیم حاصل کی‘ یہ چار سال ان لوگوں نے گرمیاں ہوں یا سردیاں اپنے اپنے جسموں پر جھیلیں‘ بھٹی کے زہریلے دھوئیں نے مانیا کے پھیپھڑوں میں سوراخ کر دیئے لیکن وہ کام میں جتی رہی‘ اس نے ہار نہ مانی یہاں تک کہ پوری سائنس اس کے قدموں میں جھک گئی۔
.
یہ ریڈیم کینسر کے لاکھوں کروڑوں مریضوں کیلئے زندگی کا پیغام لے کر آئی‘ہم آج جسے شعاؤں کا علاج کہتے ہیں یہ مانیا ہی کی ایجاد تھی‘اگر وہ لڑکی چار سال تک لوہا نہ پگھلاتی تو آج کینسر کے تمام مریض مر جاتے‘ یہ لڑکی دنیا کی واحد سائنس دان تھی جسے زندگی میں دوبار نوبل پرائز ملا‘ جس کی زندگی پر 30 فلمیں اور سینکڑوں کتابیں لکھی گئیں اور جس کی وجہ سے آج سائنس کے طالب علم پولینڈ کا نام آنے پر سر سے ٹوپی اتار دیتے ہیں۔
.
جب دنیا نے مانیا کو اس ایجاد کے بدلے اربوں ڈالر کی پیش کش کی تو اس نے پتہ ہے کیا کہا؟ اس نے کہا‘ میں یہ دریافت صرف اس کمپنی کو دوں گی جو پولینڈ کی ایک بوڑھی عورت کا مفت علاج کرے گی‘ جی ہاں! وہ امیر پولش عورت جس نے کبھی مانیا کو کان سے پکڑ کر باہر نکال دیا تھا ‘ وہ اس وقت کینسر کے مرض میں مبتلا ہو چکی تھی اور وہ اس وقت بستر مرگ پر پڑی تھی


Monday, March 11, 2019

March 11, 2019

An Arab Old Man advised his sons to never marry with these 7 types of women???


An Arabian advised his sons to never marry 7 types of women???


An Arab Old man advised his sons to not marry with these types of women:-

  1. Anne - The woman who keeps the strip at the head all the time, because the complaint and complaint will always be usual.
  2. Manna - The woman who always felt favorable on the man that I did this favor with you and did not get anything from you.
  3. Kanaana - The woman who always remembered the ghost, during the time I had it.
  4. Hanana - The woman who always remembered her former husband and said that she was very good but you are not like that.
  5. Hadeeth - The woman who keeps husband at all times, wants to look for whatever she sees.
  6. Brotherhood - The women who were always in their glittering mood .
  7. Honorable - The woman who is a sharp tongue and everything she has to do things all the time-
An Arabian advised his sons to never marry 7 types of women???

Saturday, March 9, 2019

March 09, 2019

دنیا کے ایک کامیاب شخص کی زندگی کے گیارہ فارمولے

دنیا کے ایک کامیاب شخص امیر شخص


دنیا کے ایک کامیاب شخص کی زندگی کے گیارہ فارمولے



ایک۔ تنخوہ مت لیں‘ تنخواہ آپ کو کبھی دولت مند نہیں بنائے گی۔

دو۔ آپ اپنی رقم سے کبھی سرمایہ کاری نہ کریں‘ سرمایہ کاری صرف دولت کی حفاظت کرتی ہے‘ یہ آپ کو دولت مند نہیں بناتی‘ آپ کو ہمیشہ سرمایہ کاری سے پہلے سرمایہ پیدا کرنا چاہیے۔

تین۔ آپ روزانہ خوشحالی کے دس آئیڈیاز سوچیں ‘ یہ دس آئیڈیاز آپ کےلئے خوشحالی کا خزانہ ثابت ہوں گے۔

چار۔ آپ زندگی میں کبھی چائے‘ کافی اور ٹیکسی کی بچت نہ کریں‘ پیسے بچانے کےلئے بس پر سفر نہ کریں کیونکہ دنیا میں آج تک کوئی شخص بچت سے امیر نہیں ہوا‘امارت زیادہ پیسے کمانے سے آتی ہے بچت سے نہیں۔

پانچ۔ آپ لکھنا سیکھیں‘ لکھنے سے انسانی دماغ میں اضافہ ہوتا ہے‘ آپ میں سوچنے سمجھنے کی اہلیت بڑھتی ہے اور سوچنے سمجھنے والے لوگ کبھی غریب نہیں رہتے۔

چھ۔ آپ کے پاس اگر رقم ہے تو آپ کبھی اس رقم کا 50 فیصد سے زیادہ سرمایہ کاری پر خرچ نہ کری 50 فیصد رقم اپنے پاس رکھیں‘ یہ 50فیصد رقم آپ کے اعتماد میں اضافہ کرے گی‘ میں نے زندگی میں بے شمار ایسے کروڑ پتی دیکھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے دولت سے نواز رکھا تھا‘ انہوں نے اپنی دولت مختلف منصوبوں پر لگا رکھی تھی اور کروڑپتی ہونے کے باوجود ان کی جیبیں خالی تھیں۔

سات۔ آپ کبھی ایسا کاروبار نہ کریں جس میں زیادہ مقابلہ ہو‘ ایسا کاروبار کریں جس میں آپ اپنی اجارہ داری قائم کر سکیں۔

آٹھ۔ چوبیس گھنٹے میں آٹھ گھنٹے سونا سب سے اچھی سرمایہ کاری ہے۔

نو۔ آپ ہمیشہ ان لوگوں کو وقت دیں جو آپ سے محبت کرتے ہیںنہ کہ ان لوگوں کو جن کے لئے آپ بے وقعت ہیں یا جن کو آپ کے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔


دس۔ آپ سارا دن ان نعمتوں پر شکر ادا کریں‘اللہ تعالیٰ نے جو آپ کو عنایت کر رکھی ہیں‘ شکر انسان کی توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔

گیارہ۔ آپ اپنے اوپر ‘ اپنے جسم پر‘ اپنے ذہن پر اور اپنے تجربے پر اعتماد کریں‘ آپ صحیح اور غلط کے بارے میں دوسروں سے پوچھنے کے بجائے اپنے آپ سے سوال کریں‘ دنیا میں آپ کا آپ سے بڑا کوئی دوست نہیں‘ آپ اپنے آپ کو دھوکا نہیں دے سکتے




ھماری کامیابی وترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کیا ھے؟
اعلی' تعلیمی ڈگری کا نہ ھونا؟
سرمائے کی کمی؟بے ھنری؟
نہیں! ان میں سے کوئی چیز بھی نہیں،ھماری ترقی کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ایک جملہ ھے۔۔۔"لوگ کیا کہیں گے"

یہ ایک غیر مرئی دیوار ھے جس کی دوسری طرف کامیابی ھماری منتظر ھوتی ھے لیکن ھم کم ھمت لوگ اس دیوار کو پھلانگ نہیں پاتے،اور جو باھمت لوگ اس بات کی پرواہ نہیں کرتے انہیں کامیاب ھونے سے کوئی چیز روک نہیں پاتی۔
میرے پاس بے شمار مثالیں ہیں ایسے لوگوں کی جنہوں نے غربت میں آنکھ کھولی،امیری کا خواب دیکھا اور پھر زمانے سے ٹکرا گئے اور راستے میں جو کچھ آیا اسے قدموں تلے روند کر کامیابی تک جاپہنچے۔

اسی نوے فیصد لوگ پاکستان سے باہر جاکر کامیاب ھوجاتے ہیں،وجہ یہ نہیں ھوتی کہ وھاں ان کے ھاتھ الہ دین کا چراغ لگ جاتا ھے،وہاں صرف یہ بات نہیں ھوتی کہ لوگ کیا کہیں گے۔۔گھٹیا سے گھٹیا کام بھی وہ کرتے ہیں(حالانکہ میری نظر میں کام گھٹیا ھوتا ہی نہیں)اور یہ صرف کام اور مسلسل محنت ھوتی ھے جو انہیں کامیابی سے ھمکنار کرتی ھے،بہت سارے سال بیرون ممالک گزار کر ایک بات میں دعوے سے کہہ سکتا ھوں کہ جتنی محنت ھم باہر کرتے ھیں وہی اگر پاکستان میں کرلیں تو کامیابی یقینی ھے،لیکن یہاں تو ھم چکڑ چوھدری بنے ھوتے ھیں،کوئی چھوٹا موٹا کام تو ھماری نظر پر ہی نہیں آتا،پھر ساتھ میں تعلیم کا گمان۔۔



تعلیم کے بہت سے دوسرے فوائد ہیں جو ہر شعبہء زندگی میں کام آتے ھیں،تعلیم کو صرف نوکری سے نتھی کرنا خود کو اپاھج کرنے کے مترادف ھے۔۔

اور ایک اور پتے کی بات ہر چھوٹے کام میں بڑا پیسہ ھے،اب فیصلہ ھمارے ھاتھ میں ھے،کاٹن پہن کر چکڑ چوھدری بن کر خالی جیب پھرنا ھے یا کوئی بھی چھوٹا موٹا کام کرکے پیسہ کمانا ھے۔۔۔



ایک اور راز کی بات۔۔


آج جتنے سیٹھ سرمایہ دار،بڑے اور امیر لوگ ھیں،ان سے پوچھ لیں انہوں نے زندگی کا سٹارٹ کسی چھوٹے کام سے ہی لیا تھا اور ویسے بھی بندہ جب عاجزی اختیار کرتا ھے تو اللہ پاک کو اسکی عاجزی اتنی پسند آتی ھے کہ وہ اس کا مرتبہ بلند کردیتا ھے۔

اگر میں اپنی مثال دوں تو آج سے گیارا سال پہلے میں نے اپنے ایک عزیز کے پاس پندرہ سو ہفتہ پر کام شروع کیا آج الحمدوللہ اپنا باعزت کاروبار ھے دس بارہ لوگ میرے پاس کام کرتے ھیں،اللہ پاک کے پاس بے بہا خزانے ہیں بس کوئی مانگنے اور کوشش کرنے والا ھو تو وہ بے حدو حساب دیتا ھے،آپ بھی بسمہ اللہ کریں اور آغاز کریں۔۔

اٹھ باندھ کمر ، کیا ڈرتا ھے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ھے







ثابت قدمی کو کس طرح فروغ دیا جا سکتا ہے؟
چار سادہ اقدامات سے ثابت قدمی کی عادت پیدا ہو تی ہے۔ یہ زیادہ ذہانت اور نہ ہی یہ زیادہ تعلیم کا تقاضا کرتے ہیں مگر ان کے لیے کچھ وقت اور کچھ کوشش درکار ہوتی ہے۔
ضروری اقدامات یہ ہیں
ایک واضح مقصد جس کے پیچھے اس کی تکمیل کی شیدید خواہش ہو۔
ایک واضح منصوبہ جس کا اظہار مسلسل عمل سے کیا جائے۔

تمام منفی اور حوصلہ شکن اثرات بشمول ، رشتہ داروں ، دوستوں اور واقف کاروں کی تمام منفی تجاویز کا اثر قبول نہ کرنے والا ذہن۔
ایک یا زیادہ لوگوں کے ساتھ دوستانہ اتحاد جو منصوبے اور مقصد کے حصول کی پیروی کے لیے حوصلہ افزائی کریں
۔
(سوچیے اور امیر ہو جائیے، نپولین ہل)

رحم دلی وہ زبان ہے جسےاندھا دیکھ اور بِہراسُن سکتا ہےخاموشی ایسا درخت ہے جس پر کڑوا پھل نہیں لگتاحسد ایسا دیمک ہے جو انسان کو اندراور باہر سے ختم کرتی ہےسچائی ایسی دوا ہے جس کی لذت کڑوی مگر تاسیر شہد سے زیادہ میٹھی ہے ذہانت ایسا نادر پودا ہے جو محنت کے بغیر نہی لگتا اور خوش اخلاقی ایسی خوشبو ہے جو میلوں دور سے محسوس کی جا سکتی ہے
دنیا کے کامیاب بزنس مین وارن بفیٹ
نے لوگوں کو کامیابی کے راز بتا تے ہوئے کہا ہے کہ اگر دنیا میں لوگ ایسارویہ اپنا لیں جو اس نے اپنا کر کامیابی حاصل کی اور دوسری لوگ بھی اس پر عمل کرکے کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔آئیے اس کی جانب سے بتائی گئی چند باتیں دیکھتے ہیں۔
اپنے گرد کامیا ب لوگوں کو رکھیں
وارن کا خیال ہے کہ ہمیشہ ایسے لوگو ں کو اپنے گرد رکھیں جو خود کامیاب زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ اس طرح آپ بھی زندگی کی کامیاب ہونے کی کوشش کریں گے۔ وہ کہتا ہے کہ میں اپنے بچوں کو بتاتا ہوں کہ اگر انہوں نے شاہین بننا ہے تو پھر انہیں کبوتر کے ساتھ زندگی گزارنا چھوڑنا ہوگا۔



کفایت شعاری



اربوں روپے کا مالک ہونے کے باوجود آج بھی وارن انتہائی کفایت شعار ہے اور آج بھی اسی گھر میں رہتا ہے جو اس نے 1958ءمیں ساڑھے اکتیس ہزار ڈالر میں لیا تھا۔اس کا کہنا ہے کہ کفایت شعاری ایک اچھی چیز ہے اور لوگوں کو چاہیے کہ کامیاب زندگی کے لئے اسے اپنائیں۔


خطرہ مول لینا(رسک لینا

زندگی گزارنے کے لئے دو طرح کے رجحانات پر عمل کیا جا سکتا ہے یعنی بڑا رسک لے کر بڑا کام فوراًکرنایا پھر رسک نہ لے کر آہستہ آہستہ کام کرنا۔ گو کہ رسک نہ لے کر کام کرنے سے زندگی تو گزر جاتی ہے لیکن کامیابی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

ساکھ کا خیال رکھیں
اس کا کہنا ہے کہ ہمیشہ اپنی کمپنی اور کاروبار کی ساکھ کا خیال رکھیں کیونکہ اسے بنانے کے لئے سالوں لگ جاتے ہیں اور یہ صرف پانچ منٹ میں خراب ہو جاتی ہے۔

ایک غلط قدم

انسان غلطیوں کا پتلا ہے اور وہ غلطیوں سے سیکھتا ہے لیکن

 بار بار ایک جیسی غلطی کرنا غلط بات ہے۔ وارن نے بھی 1990ءمیں ایک کمپنی 400ملیں ڈالرز کی لی تھی اور غلطیوں کے بعد یہ کمپنی دیوالیہ ہوگئی۔ اس پر وارن کا کہنا ہے کہ میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ غلطی کرنا ایک عام بات ہے لیکن ہمیشہ غلطی سے سیکھیں۔

مستقل مزاج رہیں لیکن ضد مت کریں

اگر آپ کو نقصان ہو رہا ہے تو ضد مت کریں کہ آپ یہ کام کر کے رہیں گے۔ گو کہ مستقل مزاجی ایک اچھی بات ہے لیکن ضد کرنا اچھی بات نہیں کیونکہ اس سے نقصان ہونے کا احتما ل ہے۔





یہ تحریر کا مقصد ہے کہ آپ کو اس سے تھوڑا بھی فائدہ ہوگیا نہ تو ہمیں بہت خوشی ہوگی