دنیا
کے ایک کامیاب شخص کی زندگی کے گیارہ فارمولے
ایک۔
تنخوہ مت لیں‘ تنخواہ آپ کو کبھی دولت مند نہیں بنائے گی۔
دو۔ آپ اپنی رقم سے کبھی سرمایہ کاری نہ کریں‘ سرمایہ
کاری صرف دولت کی حفاظت کرتی ہے‘ یہ آپ کو دولت مند نہیں بناتی‘ آپ کو ہمیشہ
سرمایہ کاری سے پہلے سرمایہ پیدا کرنا چاہیے۔
تین۔ آپ روزانہ خوشحالی کے
دس آئیڈیاز سوچیں ‘ یہ دس آئیڈیاز آپ کےلئے خوشحالی کا خزانہ ثابت ہوں گے۔
چار۔ آپ زندگی میں کبھی
چائے‘ کافی اور ٹیکسی کی بچت نہ کریں‘ پیسے بچانے کےلئے بس پر سفر نہ کریں کیونکہ
دنیا میں آج تک کوئی شخص بچت سے امیر نہیں ہوا‘امارت زیادہ پیسے کمانے سے آتی ہے
بچت سے نہیں۔
پانچ۔ آپ لکھنا سیکھیں‘
لکھنے سے انسانی دماغ میں اضافہ ہوتا ہے‘ آپ میں سوچنے سمجھنے کی اہلیت بڑھتی ہے
اور سوچنے سمجھنے والے لوگ کبھی غریب نہیں رہتے۔
چھ۔ آپ کے پاس اگر رقم ہے
تو آپ کبھی اس رقم کا 50 فیصد سے زیادہ سرمایہ کاری پر خرچ نہ کری 50 فیصد رقم
اپنے پاس رکھیں‘ یہ 50فیصد رقم آپ کے اعتماد میں اضافہ کرے گی‘ میں نے زندگی میں
بے شمار ایسے کروڑ پتی دیکھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے دولت سے نواز رکھا تھا‘ انہوں
نے اپنی دولت مختلف منصوبوں پر لگا رکھی تھی اور کروڑپتی ہونے کے باوجود ان کی
جیبیں خالی تھیں۔
سات۔ آپ کبھی ایسا کاروبار
نہ کریں جس میں زیادہ مقابلہ ہو‘ ایسا کاروبار کریں جس میں آپ اپنی اجارہ داری
قائم کر سکیں۔
آٹھ۔ چوبیس گھنٹے میں آٹھ
گھنٹے سونا سب سے اچھی سرمایہ کاری ہے۔
نو۔ آپ ہمیشہ ان لوگوں کو
وقت دیں جو آپ سے محبت کرتے ہیںنہ کہ ان لوگوں کو جن کے لئے آپ بے وقعت ہیں یا جن
کو آپ کے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
دس۔ آپ سارا دن ان نعمتوں
پر شکر ادا کریں‘اللہ تعالیٰ نے جو آپ کو عنایت کر رکھی ہیں‘ شکر انسان کی توانائی
میں اضافہ کرتا ہے۔
گیارہ۔ آپ اپنے اوپر ‘ اپنے
جسم پر‘ اپنے ذہن پر اور اپنے تجربے پر اعتماد کریں‘ آپ صحیح اور غلط کے بارے میں
دوسروں سے پوچھنے کے بجائے اپنے آپ سے سوال کریں‘ دنیا میں آپ کا آپ سے بڑا کوئی
دوست نہیں‘ آپ اپنے آپ کو دھوکا نہیں دے سکتے
ھماری کامیابی وترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ
کیا ھے؟
اعلی' تعلیمی ڈگری کا نہ ھونا؟
سرمائے کی کمی؟بے ھنری؟
نہیں! ان میں سے کوئی چیز بھی نہیں،ھماری ترقی کی
راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ایک جملہ ھے۔۔۔"لوگ کیا کہیں گے"
یہ ایک غیر مرئی دیوار ھے جس کی دوسری طرف
کامیابی ھماری منتظر ھوتی ھے لیکن ھم کم ھمت لوگ اس دیوار کو پھلانگ نہیں پاتے،اور
جو باھمت لوگ اس بات کی پرواہ نہیں کرتے انہیں کامیاب ھونے سے کوئی چیز روک نہیں
پاتی۔
میرے پاس بے شمار مثالیں ہیں ایسے لوگوں کی جنہوں
نے غربت میں آنکھ کھولی،امیری کا خواب دیکھا اور پھر زمانے سے ٹکرا گئے اور راستے
میں جو کچھ آیا اسے قدموں تلے روند کر کامیابی تک جاپہنچے۔
اسی نوے فیصد لوگ پاکستان سے باہر جاکر کامیاب
ھوجاتے ہیں،وجہ یہ نہیں ھوتی کہ وھاں ان کے ھاتھ الہ دین کا چراغ لگ جاتا ھے،وہاں
صرف یہ بات نہیں ھوتی کہ لوگ کیا کہیں گے۔۔گھٹیا سے گھٹیا کام بھی وہ کرتے
ہیں(حالانکہ میری نظر میں کام گھٹیا ھوتا ہی نہیں)اور یہ صرف کام اور مسلسل محنت
ھوتی ھے جو انہیں کامیابی سے ھمکنار کرتی ھے،بہت سارے سال بیرون ممالک گزار کر ایک
بات میں دعوے سے کہہ سکتا ھوں کہ جتنی محنت ھم باہر کرتے ھیں وہی اگر پاکستان میں
کرلیں تو کامیابی یقینی ھے،لیکن یہاں تو ھم چکڑ چوھدری بنے ھوتے ھیں،کوئی چھوٹا
موٹا کام تو ھماری نظر پر ہی نہیں آتا،پھر ساتھ میں تعلیم کا گمان۔۔
تعلیم کے بہت
سے دوسرے فوائد ہیں جو ہر شعبہء زندگی میں کام آتے ھیں،تعلیم کو صرف نوکری سے نتھی
کرنا خود کو اپاھج کرنے کے مترادف ھے۔۔
اور ایک اور پتے کی بات ہر چھوٹے کام میں بڑا
پیسہ ھے،اب فیصلہ ھمارے ھاتھ میں ھے،کاٹن پہن کر چکڑ چوھدری بن کر خالی جیب پھرنا
ھے یا کوئی بھی چھوٹا موٹا کام کرکے پیسہ کمانا ھے۔۔۔
ایک اور راز کی بات۔۔
آج جتنے سیٹھ سرمایہ دار،بڑے اور امیر لوگ ھیں،ان
سے پوچھ لیں انہوں نے زندگی کا سٹارٹ کسی چھوٹے کام سے ہی لیا تھا اور ویسے بھی
بندہ جب عاجزی اختیار کرتا ھے تو اللہ پاک کو اسکی عاجزی اتنی پسند آتی ھے کہ وہ
اس کا مرتبہ بلند کردیتا ھے۔
اگر میں اپنی مثال دوں تو آج سے گیارا سال پہلے
میں نے اپنے ایک عزیز کے پاس پندرہ سو ہفتہ پر کام شروع کیا آج الحمدوللہ اپنا
باعزت کاروبار ھے دس بارہ لوگ میرے پاس کام کرتے ھیں،اللہ پاک کے پاس بے بہا خزانے
ہیں بس کوئی مانگنے اور کوشش کرنے والا ھو تو وہ بے حدو حساب دیتا ھے،آپ بھی بسمہ
اللہ کریں اور آغاز کریں۔۔
اٹھ باندھ کمر ، کیا ڈرتا ھے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ھے
ثابت قدمی کو کس طرح فروغ دیا جا سکتا ہے؟
چار سادہ اقدامات سے ثابت قدمی کی عادت پیدا ہو تی ہے۔ یہ زیادہ
ذہانت اور نہ ہی یہ زیادہ تعلیم کا تقاضا کرتے ہیں مگر ان کے لیے کچھ وقت اور کچھ
کوشش درکار ہوتی ہے۔
ضروری اقدامات یہ ہیں
ایک واضح مقصد جس کے پیچھے اس کی تکمیل کی شیدید خواہش ہو۔
ایک واضح منصوبہ جس کا
اظہار مسلسل عمل سے کیا جائے۔
تمام منفی اور حوصلہ شکن
اثرات بشمول ، رشتہ داروں ، دوستوں اور واقف کاروں کی تمام منفی تجاویز کا اثر
قبول نہ کرنے والا ذہن۔
ایک یا زیادہ لوگوں کے ساتھ
دوستانہ اتحاد جو منصوبے اور مقصد کے حصول کی پیروی کے لیے حوصلہ افزائی کریں
۔
(سوچیے اور امیر ہو جائیے، نپولین ہل)
رحم دلی وہ زبان ہے جسےاندھا دیکھ اور بِہراسُن
سکتا ہےخاموشی ایسا درخت ہے جس پر کڑوا پھل نہیں لگتاحسد ایسا دیمک ہے جو انسان کو
اندراور باہر سے ختم کرتی ہےسچائی ایسی دوا ہے جس کی لذت کڑوی مگر تاسیر شہد سے
زیادہ میٹھی ہے ذہانت ایسا نادر پودا ہے جو محنت کے بغیر نہی لگتا اور خوش اخلاقی
ایسی خوشبو ہے جو میلوں دور سے محسوس کی جا سکتی ہے
دنیا کے کامیاب بزنس مین وارن بفیٹ
نے لوگوں کو کامیابی کے راز بتا تے ہوئے کہا ہے کہ اگر دنیا میں
لوگ ایسارویہ اپنا لیں جو اس نے اپنا کر کامیابی حاصل کی اور دوسری لوگ بھی اس پر
عمل کرکے کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔آئیے اس کی جانب سے بتائی گئی چند باتیں
دیکھتے ہیں۔
اپنے گرد کامیا ب لوگوں کو رکھیں
وارن کا خیال ہے کہ ہمیشہ ایسے لوگو ں کو اپنے گرد رکھیں جو خود
کامیاب زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ اس طرح آپ بھی زندگی کی کامیاب ہونے کی کوشش
کریں گے۔ وہ کہتا ہے کہ میں اپنے بچوں کو بتاتا ہوں
کہ اگر انہوں نے شاہین بننا ہے تو پھر انہیں کبوتر کے ساتھ زندگی گزارنا چھوڑنا
ہوگا۔
کفایت شعاری
اربوں روپے کا مالک ہونے کے
باوجود آج بھی وارن انتہائی کفایت شعار ہے اور آج بھی اسی گھر میں رہتا ہے جو اس
نے 1958ءمیں ساڑھے اکتیس ہزار ڈالر میں لیا تھا۔اس کا کہنا ہے کہ کفایت شعاری ایک
اچھی چیز ہے اور لوگوں کو چاہیے کہ کامیاب زندگی کے لئے اسے اپنائیں۔
خطرہ مول لینا(رسک لینا
زندگی گزارنے کے لئے دو طرح
کے رجحانات پر عمل کیا جا سکتا ہے یعنی بڑا رسک لے کر بڑا کام فوراًکرنایا پھر رسک
نہ لے کر آہستہ آہستہ کام کرنا۔ گو کہ رسک نہ لے کر کام کرنے سے زندگی تو گزر جاتی
ہے لیکن کامیابی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
ساکھ کا خیال رکھیں
اس کا کہنا ہے کہ ہمیشہ
اپنی کمپنی اور کاروبار کی ساکھ کا خیال رکھیں کیونکہ اسے بنانے کے لئے سالوں لگ
جاتے ہیں اور یہ صرف پانچ منٹ میں خراب ہو جاتی ہے۔
ایک غلط قدم
انسان غلطیوں کا پتلا ہے
اور وہ غلطیوں سے سیکھتا ہے لیکن
بار بار ایک جیسی غلطی کرنا غلط بات ہے۔ وارن نے
بھی 1990ءمیں ایک کمپنی 400ملیں ڈالرز کی لی تھی اور غلطیوں کے بعد یہ کمپنی
دیوالیہ ہوگئی۔ اس پر وارن کا کہنا ہے کہ میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ غلطی
کرنا ایک عام بات ہے لیکن ہمیشہ غلطی سے سیکھیں۔
مستقل مزاج رہیں لیکن ضد مت
کریں
اگر آپ کو نقصان ہو رہا ہے
تو ضد مت کریں کہ آپ یہ کام کر کے رہیں گے۔ گو کہ مستقل مزاجی ایک اچھی بات ہے
لیکن ضد کرنا اچھی بات نہیں کیونکہ اس سے نقصان ہونے کا احتما ل ہے۔
یہ تحریر کا مقصد ہے کہ آپ کو اس سے تھوڑا بھی فائدہ ہوگیا نہ تو ہمیں بہت خوشی ہوگی
No comments:
Post a Comment