ہم سب انسان ہیں- صحافیوں کو ان واقعات کو دیکھنے بھیجا جاتا ہے جن کا دوسرے افراد شاذ و نادر ہی خود تجربہ کرسکتے ہوں۔ صحافی عوام کی آنکھیں اور کان ہوتے ہیں اور جو وہ دیکھتے ہیں وہ پریشان کردینے والا اور نفسیاتی طور پر ہلا دینے والا ہوسکتا ہے۔ جان لیں کہ آپ صحافی ہیں مگر آپ انسان بھی ہیں۔ دراصل انسان ہونا ہی صحافت کا دل ہے۔ جو آپ کور کرہے ہیں اس سے آپ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے اور یہ ٹھیک ہوتا ہے۔
مارک برائن نے صحافت میں تیس سال گزارے، ان میں سے کچھ بی بی سی کے بیرونی نمائندہ کی حیثیت سے تھے۔ وہ ایک رجسٹرڈ نفسیاتی معالج ہیں اور ’یوروپین ڈارٹ سینٹر فار جرنلزم اینڈ ٹروما‘ کے بانی ہیں۔
وہ مشورہ دیتے ہیں:
صحافی ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ نے ’سپرمین‘ کی طرح کا لبادہ اوڑھ لیا ہے اور اب آپ جس طرح کے بھی حالات میں کام کریں گے وہ آپ کو کسی بھی طرح متاثر نہیں کریں گے۔
سب سے بڑھ کر، خود سے سچے رہیں جو آپ کر رہے ہیں اور اسے جانیں کہ:
- خطرات کیا ہیں
- چیلنجز کیا ہیں
- آپ کی اپنی حدود کیا ہیں
اپنے خوف کے بارے میں مناسب افراد سے مشورہ کریں: آپ کی اپنی حفاظت، آپ کا اور آپ کے گھرانے کا اعتماد پر۔ بات کرنا اچھا ہوتا ہے، اس لیے اسے بند نہ کریں۔
آخرمیں، جوخبرآپ کرنے جا رہے ہیں اس کے بارے میں معلوم کریں۔ اچھی تیاری کا مطلب ہے آخری منٹ میں کسی پریشانی سے بچ جائیں گے اورآپ کے پاس پریشان ہونے کے لیے ایک وجہ کم ہوگی۔
اپنا کام کریں
آپ ایک ایسی صورتِ حال میں ہوسکتے ہیں جہاں موت ہو، انتہائی ڈرامائی اور جذباتی کرب کے حالات ہوں۔
آپ اپنی ممکنہ آرام دہ حالت سے لرز کر باہر نکل آتے ہیں۔ آپ کو ایک رپورٹر کی حیثیت سے چیلنج کیا جاتا ہے۔ آپ کو ایک انسان کی حیثیت سے چیلنج کیا جاتا ہے۔
آپ اس مشکل سے کیسے نمٹیں گے؟
یاد رکھیں، آپ ایک کام سے آئے ہیں جو آپ کے لیے اور جذباتی اہمیت بھی رکھتا ہے۔ آپ ایک صحافی ہیں نہ کہ امدادی کارکن اور آپ وہاں رپورٹنگ کرنے کے لیے ہیں۔
کئی بار خود کو یہ سمجھانا مشکل بھی ہوتا ہے لیکن آپ کو مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔ مثلاً ایسا مرحلہ بھی آ سکتا ہے کہ آپ کو یہ فیصلہ کرنا پڑے کہ آپ کسی کو بچانے میں لگ جائیں گے یا اپنا انٹرویو جاری رکھیں؟
انسان بنیادی طور پر لچک دار ہوتا ہے اور صحافی خاص طور پر، لیکن تمام طرح کے حالات میں آپ کو یکسو اور اس کے لیے تیار رہنا ہو گا جو آپ دیکھنے جا رہے ہیں۔
اپنے آپ کو کسی ایسی چیز کے لیے تیار کرنا جو ہو سکتا ہے کہ اچھی نہ ہو۔
مگر یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جو کچھ ہوگا آپ اس سے متاثر ہوں گے اور اس کے حصار میں رہیں گے، بعد میں اپنے ساتھیوں سے بھی اس کے بارے میں بات کریں گے اور امکان ہے کہ جو کچھ آپ نے دیکھا ہے یا سہا ہے آپ اس سے با آسانی نکل آئیں گے۔
جب معاملہ ذاتی ہو جائے
آپ کسی ایسی خبر کو کیسے کوّر کریں گے جس سے آپ خود متاثر ہوئے ہوں یا آپ کے خاندان کا کوئی فرد خبر کا حصہ ہو؟
صحافی اور ماہرِ نفسیات مارک برائن کے مطابق یہ صورت حال یکسر مختلف ہوتی ہے اور اس کے مثبت اور منفی دونوں پہلو ہیں۔
مثبت طور پر، آپ خیال کرتے ہیں کہ خبر اہم ہے اور آپ کو اسی پر توجہ دینی چاہیے۔
صحافی کی حیثیت سے آپ کی ذمہ داری ہے بالکل درست خبر کو وقار کے ساتھ کور کرنا اور اسے سمجھنے میں اپنے عوام کی مدد کرنا۔ اس سے آپ کو ایک اچھا کام کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
دوسری جانب آپ کو سمجھنا ہوگا کہ آپ کے مسائل کیا ہیں اور اپنی غیرجانبداری اور ایمانداری کی صلاحیت کو پرکھنا ہوگا۔
اگر آپ ایک لا تعلق مگر ہمدرد کا کردار اپناتے ہیں اور حساس دکھائی دیتے ہیں تو آپ نے تقریباً ٹھیک توازن قائم رکھنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
ٹروما (ہیجان، ذہنی یا جسمانی چوٹ ): علامات
ٹروما کا اثر ایسا ہوتا ہے جیسے آپ زخمی ہو جائیں۔ ٹروما کی علامات ایک جذباتی زخم کی طرح ہوتی ہیں۔ ان علامات کو ہم تین وسیع اقسام میں تقسیم کرسکتے ہیں:
مداخلت
آپ اپنے دماغ سے کچھ نہیں نکال پا رہے ہیں؛ جیسے پریشان کن ذہنی شبیہات، ماضی کی یادیں، برے خواب۔
احتراز / اجتناب
آپ کچھ جگہوں پر جانے سے اس لیے ڈرتے ہیں کہ وہاں ضرور کچھ برا ہو جائے گا۔ آپ بے حس ہو جاتے ہیں۔ انسانی دکھ کی محسوسات سے بالکل عاری۔
انتہائی بےقراری
آپ کے دل کی دھڑکن تیز تر ہونے لگتی ہو، بلاوجہ پسینہ آتا ہو، آپ کوئی کام یکسوئی سے نہ کرسکتے ہوں کیونکہ آپ کا دماغ بھنبھنا رہا ہے۔
اگر کہیں اندھا دھند فائرنگ ہو رہی ہو اور آپ جان بچانے کے لیے بھاگ رہے ہوں، تب تو یہ ساری باتیں ٹھیک ہیں۔ اگر آپ آدھی رات کو اٹھ کر ٹہلنے لگتے ہیں، بستر کی چادر پسینے سے بھیگی ہوتی ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ جو کچھ محسوس کر رہے ہیں وہ آپ کو کسی بات کا احساس دلا رہا ہے۔
اپنا خیال رکھیں
آپ اپنے سامان کی حفاظت کرتے ہیں، آپ کو اپنے جسم کی بھی حفاظت کرنی چاہیے۔
- نیند پوری کریں
- کھانا پورا اور باقاعدگی سے کھائیں اور
- شراب اور تمباکو نوشی کا استعمال مناسب انداز میں کریں
- تازہ ہوا لیں
آپ غیر معمولی انسان نہیں ہیں۔ دوسروں سے اپنے تجربات بیان کریں۔
اب تک ہونے والے تجربات اور سائنس کی ترقی کی بنا پر ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم آپ اپنے تجربات کے بارے میں بات کریں گے تو اس سے دماغ اور جسم کو تقویت ملتی ہے اور اس بات کے امکانات انتہائی کم ہو جائیں گے کہ آپ صدمے کی شدت سے ڈھے جائیں۔
سنجیدگی سے لیں
خبریں دینے والے ادارے پہلے کی نسبت اب ٹروما کے مسئلے پر کافی سنجیدہ ہیں۔ لیکن پھر بھی اس بارے میں بہت کچھ ہونا باقی ہے:
اگر آپ کسی کو کسی ایسی جگہ بھیجتے ہیں جہاں کسی بات کا خطرہ ہو سکتا ہے مثلاً ایسی جگہ جہاں ایسبیسٹوس سے کچھ بنایا جا رہا ہو یا جوہری پاور پلانٹ میں یا کوئلے کی کان میں تو آپ بنیادی احتیاطی تدابیر اختیار کریں گے تاکہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔
جو لوگ پُرخطر ماحول میں کام کرنے جاتے ہیں ان کی جسمانی حفاظت کے لیے خصوصی کورسز تیار کیے گئے ہیں۔
مگر ذہنی اثرات کا کیا کیا جائے؟
ٹروما صحافیوں کے لیے ایک پیشہ ورانہ خطرہ ہے کیونکہ وہ ایسی ہولناک چیزیں دیکھتے ہیں جو فطرت اور خود انسان انسانوں کے ساتھ کرتے ہیں۔
صحافی جنگ زدہ علاقوں میں مرتے آئے ہیں اور ذہنی صدموں سے بھی دوچار ہوتے رہے ہیں۔
یعنی یہ ہمارے پیشے کا لازمی جز ہے۔ جیسے یہ فوجیوں، فائر بریگیڈ اور پولیس والوں کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔
کسی بھی واقعے میں پیشہ ورانہ طور پر ہمیں سب سے پہلے ہونا ہوتا ہے اس لیے خبریں دینے والے اداروں پر یہ قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان صحافیوں کی دیکھ بھال کے انتظامات کریں جو ان سے منسلک ہوں۔
مدد طلب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
مدد کر سکنے والوں میں سب سے اول دوست ہوتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ ٹروما سے اپنے گھر والوں، دوستوں اور ساتھیوں کی بدولت نکل آتے ہیں۔
اگر آپ برے وقت سے گزر رہے ہیں تو اپنے دوستوں سے، ساتھیوں سے اور اپنے گھرانے میں موجود افراد سے بات کریں، جو آپ کی بات سنیں گے۔ اور اپنے ساتھیوں کے لیے بھی آپ یہی کریں۔ ان کی پریشانیاں و مسائل سنیں اگر ضروری ہو تو۔
لیکن بعض اوقات آپ کو کسی پیشہ ور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ اہم خطرے کے نشانات یہ ہیں:
- ڈراؤنے خواب آنا
- سابقہ منظر یاد آنا
- کثرتِ شراب نوشی
- تعلقات میں مسائل
بی بی سی کے تعلقات اس سلسلے میں ماہرانہ مشورے دینے والوں سے ہیں جن کا کوئی رکن آپ کی مدد آپ کا نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے کرسکتا ہے۔ اگر اس سے بھی زیادہ اہم مسئلہ ہے تو نفسیاتی علاج ایک بہتر چارہ ہوسکتا ہے۔
یاد رکھیں کہ آپ انسان ہیں اور مدد مانگنے میں کوئی حرج نہیں چاہے آپ کتنے ہی مجروح کیوں نہ ہوں۔
آپ میرے لیے دعا کریں میں آپ کے لیے دعا کروں۔۔۔۔۔۔
اللہ آپ کو خوشیاں دے آمین۔۔۔۔


No comments:
Post a Comment