ایک بوائلر بنانے والے دوست کی ورکشاپ میں جانا ہوا. کوریا سے درآمدہ استعمال شدہ بوائلرز قطار اندر قطار پڑے تھے. بہت سا سازوسامان دیواروں کے ساتھ بے ترتیب بکھرا پڑا تھا. پوچھا اس قدر کارآمد، بیش قیمت اشیاء یوں پراگندہ حال کیوں پڑی ہیں. کہنے لگے صاحب کوئی کاریگر ہی نہیں ملتا کہ ان کو ٹھیک ٹھاک کرکے الماریوں میں لگائیں.
ایک بڑے سے بوائلر
کے پاس دوتین لوگ کام کررہے تھے. پوچھا یہ کاریگر تو ہیں. کہنے لگے نہیں یہ
آٹومیشن والےہیں، پی ایل سی (ایک طرح کا کمپیوٹر سمجھ لیں جو آجکل ہو مشین کے ساتھ
لگا ہوتا ہے جو اس کو خودکار انداز میں چلنے کیلئے ہدایات دیتا ہے) ٹھیک کرنے
کیلئے آئے ہیں. یہ بھی چند کاریگر ہیں بہت بار فون کرنے پر اور بہت منت سماجت کرنے
پر آتے ہیں.
کہنے لگے اب اپنے
بچے کو ساتھ لیکر آیا ہوں کہ یہ خود پی ایل سی کا کام سیکھ لے اور کچھ محتاجی ختم
ہو، مگر کوئی اس کو کام سکھانے پر آمادہ ہی نہیں. عرض کیا حضور نظام کو سمجھیں جس
نے خود آدھی زندگی خرچ کرکے بمشکل تمام ایک کام سیکھا ہے وہ بھلا کیوں آسانی سے
کسی کو سکھائے گا. یہ کام تو تعلیمی اداروں کے کرنے کے ہیں. جہاں سے ہمیں ہر میدان
کے وافر ہنر مند ملنا چاہیے مگر وہاں تو سب ایف اے ایف ایس سی مشغول ہیں. اس کے
بعد بے اے کریں گے پھر پکوڑوں کی ریڑھی لگا کر سماجی ذرائع پر تصاویر لگائیں گے کہ
ایم. پاس بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے پکوڑے بیچ رہا.
بھائی کس نصاب
حیات میں درج ہے کہ ہر شخص نے ضرور ہی میٹرک ، ایف اے، بی اے کرنا ہے. ٹیکنیکل
کورسز کرو. ہنرسیکھو توجہ اور شوق سے کام کرو عزت سے روزگا کماؤ.
وزیراعظم صاحب
اگلے روز فرما رہے تھے کہ سب ایکسپورٹ کے پیچھے پڑ جاؤ. حضور سپنے ایکسپورٹ نہیں
ہوتے. کارآمد اشیاء ہوتی ہیں. اور ان کو بنانے کیلئے ہنرمند ہاتھ چاہئیں. آپ
پرائمری مڈل تعلیم سب پر لازم کریں اس میں انہیں، اخلاقیات مذہب، معاشرت اور خوراک
کے متعلق ضروری تربیت کے بعد ساٹھ فیصد سے کم نمبر والوں کو کام سیکھنے پر لگائیں. ہر ہائی سکول اس کے ضلع کی انڈسٹری
کے حساب سے دوسال کے کورسز کروائے. جہاں پوری نیک نیتی سے انہیں مکمل ہنرمندی
سکھائی جائے. فیکٹری میں کام کرنے کی عمر کی حد اٹھارہ سال سے کم کرکے پندرہ سال
کریں. اور سکول سے نکلنے والا ہر ہنرمند پہلے روز کسی فیکٹری میں کم از کم بیس
ہزار پر ملازم ہو.
فیکٹریاں لگانے
والوں کو یہ فکر نہ ہو کہ مشینیں توخرید لیں گے کاریگر کہاں سے آئیں گے، ماں باپ
کو یہ دباؤ نہ ہو کہ بچہ کام تو سیکھ لے گا نوکری کہاں ملے گی. جی چاہتا ہے فی
الفور ایک ایسا سکول بنادوں، مگر ابھی وسائل کی کمی آڑے آتی ہے. مگر کوئی دن جاتا
ہے کہ انشاء اللہ اس کا آغاز کریں گے. آپ بھی غور کریں اگر بات منطقی لگے تو ارباب
اختیار تک پہنچانے میں مدد کریں. کہ جہاں کورسز پر کام کررہے ہیں وہاں سکولوں کا
نظام کو بھی ایک باربدل ہی دیں. کہ شاید وطن عزیز کی تقدیر بدل جائے.
A boiler maker went to a friend's workshop. Used boilers
imported from Korea were lined up. A lot of equipment was scattered randomly
along the walls. Asked why such useful, expensive items are so scattered. They
said, "Sir, there is no artisan to fix them and put them in the
cupboards."
Two people were working near a large boiler. Asked are these
artisans then. Saying no to automation, PLC (a type of computer that is
nowadays attached to a machine that instructs it to run automatically) has come
to fix it. There are also a few artisans who come to call very often and beg a
lot.
They said that now I have brought my child with him so that
he can learn the work of PLC himself and some needy people will be eliminated,
but no one is willing to teach him the work. Understand the Holy Prophet (PBUH)
who has spent half his life learning barely a single task, why would he easily
teach someone. These tasks are to be done by educational institutions. From where
we should get abundant skills in every field but there are all FAFSC engaged.
After that, Bay will do it, then put a wheelbarrow of dumplings and post
pictures on social media that M. He was selling fritters for raising children.
Brother, in which curriculum is it stated that every person
must do Matriculation, FA, BA. Do technical courses. Learn skills, work with
attention and passion, earn a living with dignity.
The Prime Minister was saying the next day that everyone
should go after exports. Holy dreams are not exported. There are useful items.
And they need skilled hands to make them. You must make primary and secondary
education compulsory for all, including those with the necessary training in
ethics, religion, society and food. Each high school conducts two-year courses
according to the industry of its district. Where they can be taught full skill
in good faith. Reduce the working age in the factory from eighteen to fifteen
years. And every skilled worker who leaves school must have at least twenty thousand
employees in a factory on the first day.
Those who set up factories should not be worried about where
the artisans will come from to buy the machines, parents should not be under
pressure where the child will learn to work and where he will get a job. Gee
wants to build such a school immediately, but now the lack of resources is an
obstacle. But one day, God willing, it will begin. You also consider that if
the matter seems logical, help convey it to the authorities. Give a change to
the school system where you are working on the courses. That may change the
destiny of the beloved homeland.
Like, Share, & Subscribe,,,,,
-Attaullah kehar
No comments:
Post a Comment