International News, Online Earning Ways, New Jobs , Tips & Tricks Life Changing Writing & Startup Business

BREAKING NEWS

اسلام علیکم دوستوں میرا نام عطاءاللہ خان ڪيهر ہے WELCOME TO MY BLOG SUBSCRIBE MY BLOG BY ADDING EMAIL ???? "Attaullah Kehar" AND SEE SOMETHING NEW WhatsApp =+923083033205

Monday, February 25, 2019

دنیا کی امیر ترین معیشت / दुनिया के सबसे अमीर अर्थव्यवस्था


دنیا کی امیر ترین معیشت اور تین اطراف سے پانی میں گھرے ہوئے اس چھوٹے سے جزیرے میں گھرے ہوئے اس چھوٹے سے ملک کی سرحدیں سعودیہ سے ملتی ہیں۔  سلطنت عثمانیہ دور کے بعد اس پر برطانیہ قابض رہا لیکن بعد ازاں 1971 میں قطر نے آزادی حاصل کر لی۔ اس وقت قطر پر آل ثانی خاندان کی حکومت ہے۔ ملک کا بادشاہ “ امیر “ کہلاتا ہے، تقریبا تمام اختیارات امیر ہی کے پاس ہوتے ہیں ۔ مجلس شوری کے پاس قوانین بنانے کا محدود اختیار ہے مگر تمام معاملات میں آخری فیصلہ امیر کا ہوتا ہے۔ قطری قانون سیاسی جماعتوں کے قیام کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی وہاں کوئی ایسی تنظیم موجود ہے جس کا کام شہری حقوق یہ حکومتی اختیارات سے متعلق ہو۔ قطر اپنے معاملات کو پوشیدہ رکھتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنا بجٹ بھی منظرعام پر نہیں آنے دیتا۔
قطر کی کل آبادی 21 لاكھ ہے۔ جن میں سے قطری صرف 3 لاکھ کے لگ بھگ ہیں باقی سبھی باہر کے لوگ ہیں۔ غیر عرب اکثریت میں ہیں۔ جن میں سب سے زیادہ ہندوستانی دوسرے نمبر پہ نیپالی تیسرے نمبر پہ بنگلہ دیشی چوتھے نمبر پہ سری لنکن اور پانچویں نمبر پہ پاکستانی ہیں جبکہ مصری اور فلپائنی کے علاوہ دیگر ملکوں کے شہری بھی قطر میں موجود ہیں۔
قطر مستقبل کا سوئٹزرلینڈ :
قطر ایشیا کا سوئٹزرلینڈ بن کر ابھر رہا ہے۔ غیرجانبداری اور اعتماد سازی کا ہنر بروئے کار ہے۔ قطر آج پوری دنیا میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلئے دنیا بھر میں سب سے سازگار مقام بن چکاہے۔ دوحہ وہ مقام ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ مسافروں کی منزل بن چکا ہے۔ قطر میں ترقی، استحکام اور خوشحالی کا خاموش انقلاب آگیاہے۔ صحرا نشین قطریوں کے اندرترقی کا جذبہ جاگ گیا ہے جس نے دنیا کی سوچ ان کے بارے میں نہ صرف بدل کررکھ دی ہے بلکہ خود قطر کی قیادت نے بھی ثابت کیا ہے کہ وہ مسائل ومشکلات سے نبردآزما ہونے کا نہ صرف حوصلہ رکھتی ہے بلکہ اس کے اندر وہ خدادصلاحیتیں بھی موجود ہیں جس سے وہ معاشی معجزے سچ کردکھائیں۔
دوحہ دنیا میں دوڑ میں
عالمی جریدے فوربز نے اپنی حالیہ عالمی درجہ بندی میں دوحہ کو دنیا کے ان پندرہ مقامات میں شامل کیا جو 2019ء میں سب سے زیادہ مسافروں کی منزل ہے۔ یہ سروے دراصل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصرف، مالدیپ، موریطانیہ، سینیگال، جبوتی وغیرہ کے بائیکاٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔ دنیا میں دولت و ثروت سے لیکر طاقت کے مراکز اور شخصیات کا پورا کھاتہ رکھنے والا ’’فوربزمیگزین‘‘ دوحہ کو عالمی درجہ بندی میں بہتر مقام پر دکھانے کی جو وجوہ بیان کررہا ہے اس میں قطری قیادت کی جانب سے دوحہ کو جس انداز میں سنوارا جارہا ہے، وہ قابل غور ہے۔ انہوں نے اس شہر کی کی ثقافتی دلکشی اور تنوع کو گزند پہنچائے بغیر نزدیک ہی واقع دبئی کے مقابلے میں دوحہ کو زیادہ جاذب نظربتلایا ہے۔
نیویارک ٹائم کی گواہی
دوسری طرف ممتاز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دوحہ کو ان 52مقامات کی فہرست میں شامل کیا ہے جہاں 2019ء میں لوگ جانے کے خواہشمند ہوں گے ۔ اس عالمی تجزیہ میں یہ گواہی دی گئی کہ 2017ء سے اب تک قطر اپنے پیروں پر اور بھی زیادہ مضبوطی سے جما ہوا دکھائی دیتا ہے۔ بتدریج اس کی خودکفالت اور خودمختاری کی قوت بڑھتی چلی جارہی ہے۔کسی کے وہم وگماں میں بھی نہ تھا کہ دوحہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مسافروں کی منزل بننے والا شہر قرار پاجائے گا۔ خلیجی ممالک کی پابندیوں نے قطر کے باشندوں کے باہمی تعلق کو مزید مضبوط بنایا ہے اور وہ ایک خاندان کی طرح اس مصیبت سے نبردآزما ہو رہے ہیں ۔
قطری حکام کی سنجیدگی
خلیجی ممالک کی ان پابندیوں کے دوران انہوں نے تعلیم، صحت عامہ، کھیلوں اور ثقافت کے پہلوؤں پر اپنی بھرپور توجہ مرکوز کر رکھی اور اسی وجہ سے قطر کی طرف مغرب کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے ، گذشتہ کچھ سالوں میں مغربی جامعات نے قطر میں نئے کیمپس بنائے، نئے ہسپتال وجود میں آئے اور نئے سٹیڈیم تعمیر کئے گئے۔ فیفا ورلڈ کپ2022ء کیلئے بھی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ قطر کا قومی عجائب گھر بھی مارچ 2019 میں کھلنے جارہا ہے، اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو ایک پوری تحریک جاری ہے جس میں تعمیراتی کام پوری قوت سے ہو رہے ہیں جسے دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے ۔
قطر سیاحت کے لئے دلفریب ملک
اس امر کا اندازہ اس سے لگائیں کہ دوحہ کے نواح میں ایک تجارتی اور ثقافتی مرکز کی دنیا بھر میں اس وقت دھوم مچی ہے کہ جہاں چار اقسام کے ورثے کو ملا کر گھر تعمیر کئے گئے ہیں ۔گذشتہ کچھ عرصہ سے قطر نے سیاحوں اور کاروباری افراد کو ترغیب دینے کیلئے سہولیات کی فراہمی کا انداز اپنایا اور اپنے بازوکھول کر آنے والوں کا استقبال شروع کیا۔ اور اس کا اعتراف عالمی سطح پر اس حقیقت سے کیاجارہا ہے کہ اگر آپ قطر ایئرویز سے افریقہ یا جنوب مشرقی ایشیاء کا سفرکررہے ہوں تو آپ 10 دن کی ویزا فری انٹری حاصل کرسکتے ہیں۔ آپ وہاں سیروتفریح اور خریدوفروخت کیجئے ۔ گھوڑوں والی ٹرین کا لطف لیجئے، امام محمد ابن عبدالوہاب مسجد، میوزیم آف اسلامک آرٹ، قطرکلچرل سینٹر دیکھئے یا پھر صحرا کی طرف نکل جایئے اور یہ بات ٹورسٹس کے لئے انتہائی کشش رکھتی ہے۔
چھوٹے کاروبار کے لیے موزوں ترین
گزشتہ سال قطر نیشنل ٹورازم کونسل نے ملکی تاریخ کی پہلی عالم گیر مہم شروع کی جس کا مقصد قطر کو عالمی سطح پر ایک پرکشش تفریحی اور سیاحتی مقام کے طورپر اجاگرکرنا تھا۔ ان کا ہدف ہے کہ دنیا کے پندرہ مقامات سے ساڑھے بائیس کروڑ سیاحوں کو اپنی جانب راغب کیاجائے۔ قطر کو اس وقت دنیا بھر میں سب سے کھلے ترین ملک کا بھی درجہ دیاگیا ہے۔ سادہ الفاظ میں قطر جانا اس وقت دنیا بھر میں سب سے آسان ہے۔ پورے مشرق وسطی میں قطر کو وہ درجہ حاصل ہے جہاں آپ جب چاہیں جاسکتے ہیں، ویزا کی بہترین اور آسان سہولیات آپ کو میسر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ورلڈٹورازم آرگنائزیشن نے ستمبر2018ء میں اپنی رپورٹ میں اس امر کی گواہی دی ۔ صرف یہی نہیں بلکہ قطر کو عالمی کاروبار کا سب سے بہترین ماحول رکھنے والے ملک میں بھی اول درجے پر فائز کیاگیا ہے۔

مانیٹر رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے 54 ممالک میں سے قطر کا انتخاب کیاگیا ہے۔ مختلف عالمی ماہرین کے سروے میں مختلف اشاریوں کا جائزہ لے کر یہ فیصلہ کیاگیا کہ دنیا میں چھوٹے کاروبار کی حوصلہ افزائی اور کاروبار کرنے کا سب سے سازگار ماحول کس ملک میں ہے؟ قطر اس معاملے میں بھی بازی لے گیا۔ 
قطر ڈویلپمنٹ بنک نے اس عالمی تحقیق میں خود بھی حصہ لیا جس کے مطابق کاروبار کیلئے سازگار مقامی ماحول کو جانچنے کیلئے کل دس درجے مقرر کئے گئے تھے جس میں سے قطر انڈیکس پر 6.7 پوائنٹس لے کر سرفہرست رہا۔ انڈونیشیا6.6 اور نیدرلینڈز 6.5 پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب ان درجوں پر آئے ہیں۔

قطر اور پاکستان
قطر اور پاکستان کے بہت گہرے مراسم رہے ہیں ، پاکستان قطر کو 80 سے 90 ملین ڈالرز کے 80 ہزار سے ایک لاکھ ٹن سالانہ چاول برآمد کرتا رہا لیکن سال 12-2011 میں غیر معیاری چاول کی سپلائی کے باعث پابندی عائد کردی گئی۔۔لیکن موجودہ وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورہ قطر کے دوران قطری حکومت نے 2010 سے پاکستانی چاول کی درآمد پر عائد پابندی ختم کردی ہے اور یہ شرط عائد کی ہے کہ پاکستان قطر کو چاول برآمد کرنے والوں کے چاولوں کے معیار کی انسپیکشن کے لیے ایک تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کروائے گا۔
ان شاء اللہ آئندہ مضمون میں قطر میں بزنس کے مواقع اور ویزے کے حصول پہ بات کی جائے گی ۔ 

No comments:

Post a Comment